مسلسل پیشہ ورانہ ترقی (CPD)۔ اسکولوں میں معیاری تعلیم کی ضمانت


 

۔تحریر :   احمدیار

مسلسل پیشہ ورانہ ترقی (CPD)۔  اسکولوں میں معیاری تعلیم کی ضمانت

مسلسل پیشہ ورانہ ترقی (CPD) اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اسکول صرف بچوں کی تربیت کا مرکز نہیں بلکہ اساتذہ کی تربیت کا مرکز بھی ہونا چاہیے۔ بچوں کی تربیت کا خواب، اساتذہ کی تربیت کے بغیر ادھورا ہے۔

پاکستان میں بدقسمتی سے اکثر تعلیمی اداروں کو تربیت یافتہ اساتذہ میسر نہیں آتے، جبکہ نجی تعلیمی اداروں میں تربیت یافتہ اساتذہ کی قلت اور بھی زیادہ ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں تدریس کے لیے صرف مضمون کا علم کافی نہیں ہوتا بلکہ متعلقہ مضمون کے ساتھ تدریس کی چار یا چھ سالہ ڈگری درکار ہوتی ہے۔ وہاں اساتذہ کو اس ڈگری کورس کی تکمیل کے بعد تدریسی لائسنس/اجازت نامہ ملتا ہے، جس کی بنیاد پر وہ اسکولوں میں پڑھانے کے اہل ہوتے ہیں۔

چونکہ پاکستان میں ایسی کوئی قانون سازی موجود نہیں جس کی بنیاد پر اسکولوں کو تربیت یافتہ اساتذہ رکھنے اور ان سے تدریسی خدمات لینے کا پابند کیا جائے، اس لیے سرکاری اور نجی دونوں قسم کے ادارے اس پابندی سے آزاد ہیں۔ پاکستان میں اکثریتی تعلیمی ادارے اساتذہ کو تربیت فراہم نہیں کرتے، جس کی وجہ سے اکثر اساتذہ کو تدریسی مہارتیں حاصل نہیں ہوتیں، نتیجتاً اسکولوں میں معیاری درس و تدریس ممکن نہیں ہو پاتی۔

اس حوالے سے اہم کردار حکومت کا ہونا چاہیے تھا، لیکن تاریخ شاہد ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے کبھی کوئی مثبت کردار ادا نہیں کیا۔ ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے تعلیمی اداروں، خصوصاً نجی تعلیمی اداروں کو اب حکومت کی طرف دیکھنے کے بجائے خود قدم بڑھانا چاہیے اور اسکول کے اندر ہی اساتذہ کی تربیت کا کام شروع کردینا چاہیے تاکہ معیاری تعلیم کے خواب کی تعبیر ممکن ہو سکے۔

تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی تربیت کا کام کیسے ہو؟ چند ضروری تجاویز:

1۔ سیشن کے آغاز پر منصوبہ بندی:

- اس حوالے سے ایک میٹنگ کی جائے، رہنما اصول طے کیے جائیں اور ایک ذمہ دار فرد کا تعین کیا جائے۔

- بڑے اداروں میں بہتر یہ ہوگا کہ اس مقصد کے لیے ایک باقاعدہ شعبہ قائم کیا جائے، جیسے کہ (Department of Continuous Professional Development (DCPD))

2۔ تربیتی سرگرمیوں (Types of Training Activities) کا تعین:

- تدریسی تربیت

- کتب بینی اور اس کا خلاصہ پیش کرنا

- تعلیمی ویڈیوز دیکھنا اور ان پر تبصرہ کرنا

- اساتذہ سے مختلف تعلیمی موضوعات پر پریزنٹیشن کروانا

- آن لائن کورسز کروانا

- بیرونی ماہرین (Trainers) کو مدعو کرنا

- مختلف موضوعات پر درس و تدریس سے متعلق آرٹیکلز کا مطالعہ اور اساتذہ سے پریزنٹیشن لینا

- ایک روزہ مختصر یا طویل دورانیہ کے کورسز منعقد کرنا

- ایکشن ریسرچ کروانا

3۔ تربیت (Training) کے مجوزہ موضوعات:

حکومت پاکستان نے یونیسکو کے ساتھ مل کر اساتذہ کی تربیت کے لیے 10 معیارات کا تعین کیا ہے، جو تعلیمی اداروں کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں اور انہی کو تربیتی موضوعات کی بنیاد بنایا جا سکتا ہے:

1. مضمون / قومی نصاب سے متعلق علم  

2. انسانی نشو و نما اور ترقی  

3. اسلام کی اخلاقی اقدار / سماجی زندگی کی مہارتوں کا علم  

4. سبق کی منصوبہ بندی اور حکمتِ عملیاں  

5. جائزہ (Assessment)  

6. آموزش کا ماحول  

7. مؤثر ابلاغ اور ICT (معلوماتی ابلاغ کی ٹیکنالوجی) کا ماہر استعمال  

8. تعاون و شراکت  

9. مسلسل پیشہ ورانہ ترقی اور ضابطۂ اخلاق  

10. انگریزی کی تدریس بطور ثانوی / غیر ملکی زبان (ESL/EFL)

اس کے علاوہ انتظامی و قیادتی (Management & Leadership) موضوعات پر بھی ٹریننگ کی جانی چاہیے۔

4۔ وقت کی تنظیم (ان سرگرمیوں کے لیے وقت کہاں سے نکالا جائے):

یہ ایک اہم سوال ہے کہ پیشہ ورانہ تربیتی سرگرمیوں کے لیے وقت کیسے نکالا جائے۔ اس سلسلے میں چند تجاویز پیش ہیں:

1. روزانہ صبح 30 تا 40 منٹ:

  روزانہ کسی موضوع پر بات چیت یا پریزنٹیشن کی جا سکتی ہے۔ اگر اسکول میں اسمبلی ہوتی ہے تو کچھ اساتذہ کو اس کی ذمہ داری دی جائے، لازمی نہیں کہ تمام اساتذہ اسمبلی میں شریک ہوں۔

2. ہفتہ وار تعطیل کا استعمال: 

  پاکستان کے بیشتر معیاری اسکولوں میں ہفتہ اور اتوار کو بچوں کی چھٹی ہوتی ہے جبکہ اساتذہ اسکول میں موجود ہوتے ہیں۔ ان دنوں کو ٹریننگ یا منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیا جائے۔

3. جمعہ کو جلدی چھٹی:  

  والدین اور بچے جمعہ کے دن چھٹی کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوتے ہیں، لہٰذا اس دن جلدی چھٹی دے کر ایک گھنٹہ تربیت کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے۔

4. مہینے کی آخری تاریخ کو چھٹی: 

  کئی اسکول مہینے کی آخری تاریخ کو چھٹی کرتے ہیں۔ جو اسکول نہیں کرتے، انہیں بھی چاہیے کہ بچوں کی چھٹی کریں اور اس دن کو  اساتذہ کی تربیت اور میٹنگ کے لیے مختص کریں اس طرح سالانہ کم از کم 10 دن تربیت کے لیے حاصل کیے جا سکتے ہیں،ہاں ان دنوں کا دورانیہ معمول سے کم رکھا جا سکتا ہے

5. موسمی تعطیلات:

  گرمیوں کی طویل تعطیلات میں کم از کم 10 دن، سردیوں میں 2 دن، اور بہار یا نئے سیشن سے قبل 2 دن تربیت کے لیے مخصوص کیے جا سکتے ہیں۔گرمیوں کی چھٹیوں کے شروع کے دن درمیان میں آخر میں یہ ا کچھ دن شروع میں اور کچھ دن آخر میں استعمال کیے جا سکتےہیں

اساتذہ کو سالانہ کم از کم 20 تربیتی سیشنز میں شرکت کرنی چاہیے، چاہے وہ ایک گھنٹے کی ویڈیو ہو یا چار گھنٹے کی ورکشاپ۔پریزینٹیشن ہو،یا کتب بینی ہو ۔تربیتی سرگرمیوں کی نوعیت ماحول علاقے کے مناسبت سے ہونا چاہیے

6۔ سالانہ منصوبہ بندی اور شیڈول:

سیشن کے آغاز میں سالانہ تربیتی منصوبہ تیار کیا جائے، جس میں تمام سرگرمیوں کی تاریخ، نوعیت، وقت، دورانیہ اور ذمہ دار افراد درج ہوں۔

کچھ اور اہم نکات:

- سال کے اختتام پر تمام تربیتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے، کمزوریوں کی نشاندہی کی جائے اور اگلے سال کی بہتری کے لیے سفارشات مرتب کئے جائیے جائیں۔

- تمام تربیتی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ مرتب کی جائے۔

- اچھی حاضری، عمدہ پریزنٹیشنز اور کورسز کی کامیاب تکمیل پر اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔انکو اسناد ،ایورڈز اور تحائف دئے جائے

- ان وسائل، اداروں، ٹرینرز یا ریسورس پرسنز کی نشاندہی کی جائے جو تربیتی کام میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں، اور ان تک رسائی حاصل کی جائے۔

تعلیمی میدان اور سکولنگ میں جتنا میرا ذاتی تجربہ ہوا ہے اس کی بنیاد پر میں سمجھتا ہوں کہ اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی سکول سربراہان کی زمداریوں میں اولین زمداری ہے۔اس پہ کوئی بجٹ نہی لگتا۔اس کو صرف ترجیحات میں شامل کرنا چاہیے ،مسمم غزم کرنا چاہیے اور اللہ سے بہتری کی دعا کرنی چاہیے


 

Comments

  1. Ma Sha Allah. Nice blog sir

    ReplyDelete
  2. Great work. Innovation Hub School D.I.Khan.

    ReplyDelete

Post a Comment