جان بولٹ ایک ماہر تعلیم مصنف،استاد اور ہوم سکولنگ کے بڑے وکیل ہیں وہ 10 کتابوں کے مصنف ہیں
"بچے کیسے سیکھتے ہیں "جان بولٹ کی اہم کتاب ہیں۔وہ لوگ جو تدریس سے وابستہ ہیں ان کے لیے یہ ایک رہنما کتاب ہیں ان کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ان رازوں اور طریقوں سے واقف ہو جن سے بچے بہتر طریقے سے سیکھتے ہیں۔
بچے خالی برتن نہیں ہوتے جنہیں صرف علم سے بھرنا ہوتا ہے؛ وہ قدرتی طور سیکھنے والے مخلوق ہوتے ہیں، جو تجسس، کھیل اور جستجو سے سیکھتے ہیں۔یہ کتاب جان ہولٹ کی صرف ایک کتاب نہیں بلکہ سیکھنے کی اصل فطرت کے بارے میں ایک انکشاف ہے۔ یہ روایتی تعلیم کو چیلنج کرتی ہے اور ہمیں دنیا کو بچے کی آنکھ سے دیکھنے کی دعوت دیتی ہے، جہاں حیرت اور دریافت ہی اصل اساتذہ ہوتے ہیں۔
اس کے سات اسباق سوچ کو بدل دینے والے ہیں یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ بچے اصل میں کیسے سیکھتے ہیں:
آپکے سامنے اس کتاب کے کچھ اہم نکات خلاصے کی شکل میں پیش خدمت ہیں۔
1. بچے سب سے بہتر اس وقت سیکھتے ہیں جب وہ خود کو محفوظ اور آزاد محسوس کرتے ہیں
خوف تجسس کو دبا دیتا ہے۔ جب بچوں پر دباؤ ہو، تنقید یا غلطی کے ڈر میں مبتلا ہوں، تو وہ سیکھنے سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ لیکن جب وہ پُراعتماد اور ایسے ماحول میں ہو جس میں ناکامی کو سیکھنے کا حصہ سمجھا جائے، تو وہ کھل کر سیکھتے ہیں۔
2. کھیل سیکھنے میں وقفہ نہیں، بلکہ سیکھنے کا اصل زریعہ ہیں
اکثر کھیل کو غیر تعلیمی سمجھا جاتا ہے، مگر یہ سیکھنے کا سب سے فطری اور مؤثر ذریعہ ہے۔ کھیل کے ذریعے بچے نئے تجربات کرتے ہیں، مسائل حل کرتے ہیں، اور تخلیقی صلاحیتیں پیدا کرتے ہیں—ایسے ہنر سیکھتے ہیں جو کوئی کتاب نہیں سکھا سکتی۔
3. تجسس تدریسی ہدایات سے زیادہ موثر ہیں
بچوں کو سیکھنے پر مجبور کرنے کی ضرورت نہیں۔ وہ فطری طور پر اپنے اردگرد کی دنیا کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ جب ہم ان کی دلچسپی کو رہنمائی کا ذریعہ بننے دیتے ہیں، تو سیکھنا خوشی سے بھرپور اور آسان ہو جاتا ہے۔
4. غلطیاں ناکامی نہیں بلکہ سیکھنے کے زینے ہوتے ہیں
روایتی تعلیم غلطیوں کو برا سمجھتی ہیں اور سزا دیتی ہے، لیکن اصل سیکھنے کا عمل تب ہوتا ہے جب بچے تجربہ کرنے اور غلطی کرنے میں آزاد ہوں۔ ہر غلطی سمجھ بوجھ کو بہتر بنانے اور خوداعتمادی کو بڑھانے کا ایک نیا موقع(oppertunity)ہوتا ہے
5. سکھانے سے زیادہ ضروری عمل بچوں کو سننے اور سمجھنے کا عمل ہے
ہم اکثر جلدی کرتے ہیں کہ بچوں کو درست کریں یا ہدایات دیں، لیکن جب ہم بچوں کو غور سے سنتے ہیں تو بچے اپنے سیکھنے کے عمل کو خود ظاہر کرتے ہیں۔ مشاہدہ اور شراکت سے ہمیں ان کے منفرد اندازِ فکر کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے
6. معیاری تعلیم (standardized Education ) ہر بچے کے لیے موزوں نہیں ہوتی
ہر بچہ ایک ہی طریقے سے یا ایک ہی رفتار سے نہیں سیکھتا۔ بچے ایک دوسرے سے مختلف طریقوں اور مختلف رفتار سے سیکھتے ہیں۔جب ہم سخت معیارات اور اصول نافذ کرتے ہیں، تو ہم ان کی قدرتی نشوونما کو روک سکتے ہیں۔ تعلیمی عمل میں اتنی لچک ہونی چاہیے تاکہ بچے اپنی صلاحیت اور دلچسپی کے مطابق اگے بڑھ سکیں۔
7. بہترین طریقے سے سیکھنے کا عمل حقیقی زندگی ( Real life) میں ہوتا ہے، صرف کلاس رومز میں نہیں
جب علم حقیقی اور عملی تجربات سے جُڑا ہو، تو بچے بہتر طور پر سیکھتے ہیں۔ گفتگو، عملی سرگرمیاں اور روزمرہ کی زندگی وہ اسباق سکھاتی ہے جو کوئی ورکشیٹ، ٹیسٹ,امتحانی نظام یا لیکچر نہیں سکھا سکتی۔
HOW CHILDREN LEARN BY JHON BOLT،A BOOK SUMMARY BY AHMADYAR
احمدیار ریجنل ہیڈ افاق پشاور
Comments
Post a Comment